(61) جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو موسیٰ کے ساتھی کہنے لگے کہ ہم تو پکڑ لئے گئے
(62) موسیٰ نے کہا ہرگز نہیں میرا پروردگار میرے ساتھ ہے وہ مجھے رستہ بتائے گا
(63) اس وقت ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی دریا پر مارو۔ تو دریا پھٹ گیا۔ اور ہر ایک ٹکڑا (یوں) ہوگیا (کہ) گویا بڑا پہاڑ (ہے)
(64) اور دوسروں کو وہاں ہم نے قریب کردیا
(65) اور موسیٰ اور ان کے ساتھ والوں کو تو بچا لیا
(66) پھر دوسروں کو ڈبو دیا
(67) بےشک اس (قصے) میں نشانی ہے۔ لیکن یہ اکثر ایمان لانے والے نہیں
(68) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے
(69) اور ان کو ابراہیم کا حال پڑھ کر سنا دو
(70) جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ تم کس چیز کو پوجتے ہو
(71) وہ کہنے لگے کہ ہم بتوں کو پوجتے ہیں اور ان کی پوجا پر قائم ہیں
(72) ابراہیم نے کہا کہ جب تم ان کو پکارتے ہو تو کیا وہ تمہاری آواز کو سنتے ہیں؟
(73) یا تمہیں کچھ فائدے دے سکتے یا نقصان پہنچا سکتے ہیں؟
(74) انہوں نے کہا (نہیں) بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے
(75) ابراہیم نے کہا کیا تم نے دیکھا کہ جن کو تم پوجتے رہے ہو
(76) تم بھی اور تمہارے اگلے باپ دادا بھی
(77) وہ میرے دشمن ہیں۔ مگر خدائے رب العالمین (میرا دوست ہے)
(78) جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی مجھے رستہ دکھاتا ہے
(79) اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے
(80) اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو مجھے شفا بخشتا ہے
(81) اور جو مجھے مارے گا اور پھر زندہ کرے گا
(82) اور وہ جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن میرے گناہ بخشے گا
(83) اے پروردگار مجھے علم ودانش عطا فرما اور نیکوکاروں میں شامل کر