(19) اسی نے دو دریا رواں کئے جو آپس میں ملتے ہیں
(20) دونوں میں ایک آڑ ہے کہ (اس سے) تجاوز نہیں کرسکتے
(21) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
(22) دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں
(23) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
(24) اور جہاز بھی اسی کے ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں
(25) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
(26) جو (مخلوق) زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ہے
(27) اور تمہارے پروردگار ہی کی ذات (بابرکات) جو صاحب جلال وعظمت ہے باقی رہے گی
(28) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
(29) آسمان اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب اسی سے مانگتے ہیں۔ وہ ہر روز کام میں مصروف رہتا ہے
(30) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
(31) اے دونوں جماعتو! ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں
(32) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
(33) اے گروہِ جن وانس اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ۔ اور زور کے سوا تم نکل سکنے ہی کے نہیں
(34) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
(35) تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو پھر تم مقابلہ نہ کرسکو گے
(36) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
(37) پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہوجائے گا (تو) وہ کیسا ہولناک دن ہوگا
(38) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
(39) اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے
(40) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
(41) گنہگار اپنے چہرے ہی سے پہچان لئے جائیں گے تو پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ لئے جائیں گے