(1) (اے اہل اسلام اب) خدا اور اس کے رسول کی طرف سے مشرکوں سے جن سے تم نے عہد کر رکھا تھا بیزاری (اور جنگ کی تیاری) ہے
(2) تو (مشرکو تم) زمین میں چار مہینے چل پھر لو اور جان رکھو کہ تم خدا کو عاجز نہ کرسکو گے۔ اور یہ بھی کہ خدا کافروں کو رسوا کرنے والا ہے
(3) اور حج اکبر کے دن خدا اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ خدا مشرکوں سے بیزار ہے اور اس کا رسول بھی (ان سے دستبردار ہے) ۔ پس اگر تم توبہ کرلو تو تمھارے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر نہ مانو (اور خدا سے مقابلہ کرو) تو جان رکھو کہ تم خدا کو ہرا نہیں سکو گے اور (اے پیغمبر) کافروں کو دکھ دینے والے عذاب کی خبر سنا دو
(4) البتہ جن مشرکوں کے ساتھ تم نے عہد کیا ہو اور انہوں نے تمہارا کسی طرح کا قصور نہ کیا ہو اور نہ تمہارے مقابلے میں کسی کی مدد کی ہو تو جس مدت تک ان کے ساتھ عہد کیا ہو اسے پورا کرو۔ (کہ) خدا پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے
(5) جب عزت کے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور پکڑلو اور گھیرلو اور ہر گھات کی جگہ ان کی تاک میں بیٹھے رہو۔ پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز پڑھنے اور زکوٰة دینے لگیں تو ان کی راہ چھوڑ دو۔ بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے
(6) اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ کا خواستگار ہو تو اس کو پناہ دو یہاں تک کہ کلام خدا سننے لگے پھر اس کو امن کی جگہ واپس پہنچادو۔ اس لیے کہ یہ بےخبر لوگ ہیں