(20) مگر (لوگو) تم دنیا کو دوست رکھتے ہو
(21) اور آخرت کو ترک کئے دیتے ہو
(22) اس روز بہت سے منہ رونق دار ہوں گے
(23) اور) اپنے پروردگار کے محو دیدار ہوں گے
(24) اور بہت سے منہ اس دن اداس ہوں گے
(25) خیال کریں گے کہ ان پر مصیبت واقع ہونے کو ہے
(26) دیکھو جب جان گلے تک پہنچ جائے
(27) اور لوگ کہنے لگیں (اس وقت) کون جھاڑ پھونک کرنے والا ہے
(28) اور اس (جان بلب) نے سمجھا کہ اب سب سے جدائی ہے
(29) اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے
(30) اس دن تجھ کو اپنے پروردگار کی طرف چلنا ہے
(31) تو اس (ناعاقبت) اندیش نے نہ تو (کلام خدا) کی تصدیق کی نہ نماز پڑھی
(32) بلکہ جھٹلایا اور منہ پھیر لیا
(33) پھر اپنے گھر والوں کے پاس اکڑتا ہوا چل دیا
(34) افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے
(35) پھر افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے
(36) کیا انسان خیال کرتا ہے کہ یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا؟
(37) کیا وہ منی کا جو رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا؟
(38) پھر لوتھڑا ہوا پھر (خدا نے) اس کو بنایا پھر (اس کے اعضا کو) درست کیا
(39) پھر اس کی دو قسمیں بنائیں (ایک) مرد اور (ایک) عورت
(40) کیا اس خالق کو اس بات پر قدرت نہیں کہ مردوں کو جلا اُٹھائے؟
(1) بےشک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آچکا ہے کہ وہ کوئی چیز قابل ذکر نہ تھی
(2) ہم نے انسان کو نطفہٴ مخلوط سے پیدا کیا تاکہ اسے آزمائیں تو ہم نے اس کو سنتا دیکھتا بنایا
(3) (اور) اسے رستہ بھی دکھا دیا۔ (اب) وہ خواہ شکرگزار ہو خواہ ناشکرا
(4) ہم نے کافروں کے لئے زنجیر اور طوق اور دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے
(5) جو نیکو کار ہیں اور وہ ایسی شراب نوش جان کریں گے جس میں کافور کی آمیزش ہوگی