(48) (تو اس حال میں) سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے حق میں کچھ فائدہ نہ دے گی
(49) ان کو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیں
(50) گویا گدھے ہیں کہ بدک جاتے ہیں
(51) (یعنی) شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں
(52) اصل یہ ہے کہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس کھلی ہوئی کتاب آئے
(53) ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو آخرت کا خوف ہی نہیں
(54) کچھ شک نہیں کہ یہ نصیحت ہے
(55) تو جو چاہے اسے یاد رکھے
(56) اور یاد بھی تب ہی رکھیں گے جب خدا چاہے۔ وہی ڈرنے کے لائق اور بخشش کا مالک ہے
(1) ہم کو روز قیامت کی قسم
(2) اور نفس لوامہ کی (کہ سب لوگ اٹھا کر) کھڑے کئے جائیں گے
(3) کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی (بکھری ہوئی) ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے؟
(4) ضرور کریں گے (اور) ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کردیں
(5) مگر انسان چاہتا ہے کہ آگے کو خود سری کرتا جائے
(6) پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہوگا؟
(7) جب آنکھیں چندھیا جائیں
(8) اور چاند گہنا جائے
(9) اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں
(10) اس دن انسان کہے گا کہ (اب) کہاں بھاگ جاؤں؟
(11) بےشک کہیں پناہ نہیں
(12) اس روز پروردگار ہی کے پاس ٹھکانا ہے
(13) اس دن انسان کو جو (عمل) اس نے آگے بھیجے اور پیچھے چھوڑے ہوں گے سب بتا دیئے جائیں گے
(14) بلکہ انسان آپ اپنا گواہ ہے
(15) اگرچہ عذر ومعذرت کرتا رہے
(16) اور (اے محمدﷺ) وحی کے پڑھنے کے لئے اپنی زبان نہ چلایا کرو کہ اس کو جلد یاد کرلو
(17) اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمے ہے
(18) جب ہم وحی پڑھا کریں تو تم (اس کو سنا کرو اور) پھر اسی طرح پڑھا کرو
(19) پھر اس (کے معانی) کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے