(43) ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا رہی ہوگی حالانکہ پہلے (اُس وقت) سجدے کے لئے بلاتے جاتے تھے جب کہ صحیح وسالم تھے
(44) تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی
(45) اور میں ان کو مہلت دیئے جاتا ہوں میری تدبیر قوی ہے
(46) کیا تم ان سے کچھ اجر مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے
(47) یا ان کے پاس غیب کی خبر ہے کہ (اسے) لکھتے جاتے ہیں
(48) تو اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو اور مچھلی (کا لقمہ ہونے) والے یونس کی طرح رہو نا کہ انہوں نے (خدا) کو پکارا اور وہ (غم و) غصے میں بھرے ہوئے تھے
(49) اگر تمہارے پروردگار کی مہربانی ان کی یاوری نہ کرتی تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دیئے جاتے اور ان کا حال ابتر ہوجاتا
(50) پھر پروردگار نے ان کو برگزیدہ کرکے نیکوکاروں میں کرلیا
(51) اور کافر جب (یہ) نصیحت (کی کتاب) سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تم کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے اور کہتے یہ تو دیوانہ ہے
(52) اور (لوگو) یہ (قرآن) اہل عالم کے لئے نصیحت ہے
(1) سچ مچ ہونے والی
(2) وہ سچ مچ ہونے والی کیا ہے؟
(3) اور تم کو کیا معلوم ہے کہ سچ مچ ہونے والی کیا ہے؟
(4) کھڑکھڑانے والی (جس) کو ثمود اور عاد (دونوں) نے جھٹلایا
(5) سو ثمود تو کڑک سے ہلاک کردیئے گئے
(6) رہے عاد تو ان کا نہایت تیز آندھی سے ستیاناس کردیا گیا
(7) خدا نے اس کو سات رات اور آٹھ دن لگاتار ان پر چلائے رکھا تو (اے مخاطب) تو لوگوں کو اس میں (اس طرح) ڈھئے (اور مرے) پڑے دیکھے جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے
(8) بھلا تو ان میں سے کسی کو بھی باقی دیکھتا ہے؟