(17) ہم نے ان لوگوں کی اسی طرح آزمائش کی ہے جس طرح باغ والوں کی آزمائش کی تھی۔ جب انہوں نے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ لیں گے
(18) اور انشاء الله نہ کہا
(19) سو وہ ابھی سو ہی رہے تھے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے (راتوں رات) اس پر ایک آفت پھر گئی
(20) تو وہ ایسا ہوگیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی
(21) جب صبح ہوئی تو وہ لوگ ایک دوسرے کو پکارنے لگے
(22) اگر تم کو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی جا پہنچو
(23) تو وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے
(24) آج یہاں تمہارے پاس کوئی فقیر نہ آنے پائے
(25) اور کوشش کے ساتھ سویرے ہی جا پہنچے (گویا کھیتی پر) قادر ہیں
(26) جب باغ کو دیکھا تو (ویران) کہنے لگے کہ ہم رستہ بھول گئے ہیں
(27) نہیں بلکہ ہم (برگشتہ نصیب) بےنصیب ہیں
(28) ایک جو اُن میں فرزانہ تھا بولا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟
(29) (تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بےشک ہم ہی قصوروار تھے
(30) پھر لگے ایک دوسرے کو رو در رو ملامت کرنے
(31) کہنے لگے ہائے شامت ہم ہی حد سے بڑھ گئے تھے
(32) امید ہے کہ ہمارا پروردگار اس کے بدلے میں ہمیں اس سے بہتر باغ عنایت کرے ہم اپنے پروردگار کی طرف سے رجوع لاتے ہیں
(33) (دیکھو) عذاب یوں ہوتا ہے۔ اور آخرت کا عذاب اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ کاش! یہ لوگ جانتے ہوتے
(34) پرہیزگاروں کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت کے باغ ہیں
(35) کیا ہم فرمانبرداروں کو نافرمانوں کی طرف (نعمتوں سے) محروم کردیں گے؟
(36) تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسی تجویزیں کرتے ہو؟
(37) کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں (یہ) پڑھتے ہو
(38) کہ جو چیز تم پسند کرو گے وہ تم کو ضرور ملے گی
(39) یا تم نے ہم سے قسمیں لے رکھی ہیں جو قیامت کے دن تک چلی جائیں گی کہ جس شے کا تم حکم کرو گے وہ تمہارے لئے حاضر ہوگی
(40) ان سے پوچھو کہ ان میں سے اس کا کون ذمہ لیتا ہے؟
(41) کیا (اس قول میں) ان کے اور بھی شریک ہیں؟ اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شریکوں کو لا سامنے کریں
(42) جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائے گا اور کفار سجدے کے لئے بلائے جائیں گے تو سجدہ نہ کرسکیں گے