(45) اور یہ کہ وہی نر اور مادہ دو قسم (کے حیوان) پیدا کرتا ہے
(46) (یعنی) نطفے سے جو (رحم میں) ڈالا جاتا ہے
(47) اور یہ کہ (قیامت کو) اسی پر دوبارہ اٹھانا لازم ہے
(48) اور یہ کہ وہی دولت مند بناتا اور مفلس کرتا ہے
(49) اور یہ کہ وہی شعریٰ کا مالک ہے
(50) اور یہ کہ اسی نے عاد اول کو ہلاک کر ڈالا
(51) اور ثمود کو بھی۔ غرض کسی کو باقی نہ چھوڑا
(52) اور ان سے پہلے قوم نوحؑ کو بھی۔ کچھ شک نہیں کہ وہ لوگ بڑے ہی ظالم اور بڑے ہی سرکش تھے
(53) اور اسی نے الٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا
(54) پھر ان پر چھایا جو چھایا
(55) تو (اے انسان) تو اپنے پروردگار کی کون سی نعمت پر جھگڑے گا
(56) یہ (محمدﷺ) بھی اگلے ڈر سنانے والوں میں سے ایک ڈر سنانے والے ہیں
(57) آنے والی (یعنی قیامت) قریب آ پہنچی
(58) اس (دن کی تکلیفوں) کو خدا کے سوا کوئی دور نہیں کرسکے گا
(59) اے منکرین خدا) کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو؟
(60) اور ہنستے ہو اور روتے نہیں؟
(61) اور تم غفلت میں پڑ رہے ہو
(62) تو خدا کے آگے سجدہ کرو اور (اسی کی) عبادت کرو
(1) قیامت قریب آ پہنچی اور چاند شق ہوگیا
(2) اور اگر (کافر) کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک ہمیشہ کا جادو ہے
(3) اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت مقرر ہے
(4) اور ان کو ایسے حالات (سابقین) پہنچ چکے ہیں جن میں عبرت ہے
(5) اور کامل دانائی (کی کتاب بھی) لیکن ڈرانا ان کو کچھ فائدہ نہیں دیتا
(6) تو تم بھی ان کی کچھ پروا نہ کرو۔ جس دن بلانے والا ان کو ایک ناخوش چیز کی طرف بلائے گا