(1) تارے کی قسم جب غائب ہونے لگے
(2) کہ تمہارے رفیق (محمدﷺ) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں
(3) اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں
(4) یہ (قرآن) تو حکم خدا ہے جو (ان کی طرف) بھیجا جاتا ہے
(5) ان کو نہایت قوت والے نے سکھایا
(6) (یعنی جبرائیل) طاقتور نے پھر وہ پورے نظر آئے
(7) اور وہ (آسمان کے) اونچے کنارے میں تھے
(8) پھر قریب ہوئے اوراَور آگے بڑھے
(9) تو دو کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی کم
(10) پھر خدا نے اپنے بندے کی طرف جو بھیجا سو بھیجا
(11) جو کچھ انہوں نے دیکھا ان کے دل نے اس کو جھوٹ نہ مانا
(12) کیا جو کچھ وہ دیکھتے ہیں تم اس میں ان سے جھگڑتے ہو؟
(13) اور انہوں نے اس کو ایک بار بھی دیکھا ہے
(14) پرلی حد کی بیری کے پاس
(15) اسی کے پاس رہنے کی جنت ہے
(16) جب کہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا
(17) ان کی آنکھ نہ تو اور طرف مائل ہوئی اور نہ (حد سے) آگے بڑھی
(18) انہوں نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کی کتنی ہی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں
(19) بھلا تم لوگوں نے لات اور عزیٰ کو دیکھا
(20) اور تیسرے منات کو (کہ یہ بت کہیں خدا ہوسکتے ہیں)
(21) (مشرکو!) کیا تمہارے لئے تو بیٹے اور خدا کے لئے بیٹیاں
(22) یہ تقسیم تو بہت بےانصافی کی ہے
(23) وہ تو صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے گھڑ لئے ہیں۔ خدا نے تو ان کی کوئی سند نازل نہیں کی۔ یہ لوگ محض ظن (فاسد) اور خواہشات نفس کے پیچھے چل رہے ہیں۔ حالانکہ ان کے پروردگار کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے
(24) کیا جس چیز کی انسان آرزو کرتا ہے وہ اسے ضرور ملتی ہے
(25) آخرت اور دنیا تو الله ہی کے ہاتھ میں ہے
(26) اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی مگر اس وقت کہ خدا جس کے لئے چاہے اجازت بخشے اور (سفارش) پسند کرے