(31) ابراہیمؑ نے کہا کہ فرشتو! تمہارا مدعا کیا ہے؟
(32) انہوں نے کہا کہ ہم گنہگار لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں
(33) تاکہ ان پر کھنگر برسائیں
(34) جن پر حد سے بڑھ جانے والوں کے لئے تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان کردیئے گئے ہیں
(35) تو وہاں جتنے مومن تھے ان کو ہم نے نکال لیا
(36) اور اس میں ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا
(37) اور جو لوگ عذاب الیم سے ڈرتے ہیں ان کے لئے وہاں نشانی چھوڑ دی
(38) اور موسیٰ (کے حال) میں (بھی نشانی ہے) جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلا ہوا معجزہ دے کر بھیجا
(39) تو اس نے اپنی جماعت (کے گھمنڈ) پر منہ موڑ لیا اور کہنے لگا یہ تو جادوگر ہے یا دیوانہ
(40) تو ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور ان کو دریا میں پھینک دیا اور وہ کام ہی قابل ملامت کرتا تھا
(41) اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے) جب ہم نے ان پر نامبارک ہوا چلائی
(42) وہ جس چیز پر چلتی اس کو ریزہ ریزہ کئے بغیر نہ چھوڑتی
(43) اور (قوم) ثمود (کے حال) میں (نشانی ہے) جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھالو
(44) تو انہوں نے اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی۔ سو ان کو کڑک نے آ پکڑا اور وہ دیکھ رہے تھے
(45) پھر وہ نہ تو اُٹھنے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ مقابلہ ہی کرسکتے تھے
(46) اور اس سے پہلے (ہم) نوح کی قوم کو (ہلاک کرچکے تھے) بےشک وہ نافرمان لوگ تھے
(47) اور آسمانوں کو ہم ہی نے ہاتھوں سے بنایا اور ہم کو سب مقدور ہے
(48) اور زمین کو ہم ہی نے بچھایا تو (دیکھو) ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں
(49) اور ہر چیز کی ہم نے دو قسمیں بنائیں تاکہ تم نصیحت پکڑو
(50) تو تم لوگ خدا کی طرف بھاگ چلو میں اس کی طرف سے تم کو صریح رستہ بتانے والا ہوں
(51) اور خدا کے ساتھ کسی اَور کو معبود نہ بناؤ۔ میں اس کی طرف سے تم کو صریح رستہ بتانے والا ہوں