(7) اور آسمان کی قسم جس میں رسے ہیں
(8) کہ (اے اہل مکہ) تم ایک متناقض بات میں (پڑے ہوئے) ہو
(9) اس سے وہی پھرتا ہے جو (خدا کی طرف سے) پھیرا جائے
(10) اٹکل دوڑانے والے ہلاک ہوں
(11) جو بےخبری میں بھولے ہوئے ہیں
(12) پوچھتے ہیں کہ جزا کا دن کب ہوگا؟
(13) اُس دن (ہوگا) جب ان کو آگ میں عذاب دیا جائے گا
(14) اب اپنی شرارت کا مزہ چکھو۔ یہ وہی ہے جس کے لئے تم جلدی مچایا کرتے تھے
(15) بےشک پرہیزگار بہشتوں اور چشموں میں (عیش کر رہے) ہوں گے
(16) اور) جو جو (نعمتیں) ان کا پروردگار انہیں دیتا ہوگا ان کو لے رہے ہوں گے۔ بےشک وہ اس سے پہلے نیکیاں کرتے تھے
(17) رات کے تھوڑے سے حصے میں سوتے تھے
(18) اور اوقات سحر میں بخشش مانگا کرتے تھے
(19) اور ان کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حق ہوتا تھا
(20) اور یقین کرنے والوں کے لئے زمین میں (بہت سی) نشانیاں ہیں
(21) اور خود تمہارے نفوس میں تو کیا تم دیکھتے نہیں؟
(22) اور تمہارا رزق اور جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے آسمان میں ہے
(23) تو آسمانوں اور زمین کے مالک کی قسم! یہ (اسی طرح) قابل یقین ہے جس طرح تم بات کرتے ہو
(24) بھلا تمہارے پاس ابراہیمؑ کے معزز مہمانوں کی خبر پہنچی ہے؟
(25) جب وہ ان کے پاس آئے تو سلام کہا۔ انہوں نے بھی (جواب میں) سلام کہا (دیکھا تو) ایسے لوگ کہ نہ جان نہ پہچان
(26) تو اپنے گھر جا کر ایک (بھنا ہوا) موٹا بچھڑا لائے
(27) (اور کھانے کے لئے) ان کے آگے رکھ دیا۔ کہنے لگے کہ آپ تناول کیوں نہیں کرتے؟
(28) اور دل میں ان سے خوف معلوم کیا۔ (انہوں نے) کہا کہ خوف نہ کیجیئے۔ اور ان کو ایک دانشمند لڑکے کی بشارت بھی سنائی
(29) تو ابراہیمؑ کی بیوی چلاّتی آئی اور اپنا منہ پیٹ کر کہنے لگی کہ (اے ہے ایک تو) بڑھیا اور (دوسرے) بانجھ
(30) (انہوں نے) کہا (ہاں) تمہارے پروردگار نے یوں ہی فرمایا ہے۔ وہ بےشک صاحبِ حکمت (اور) خبردار ہے