(71) (انہوں نے) کہا کہ اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یہ میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں (ان سے شادی کرلو)
(72) (اے محمد) تمہاری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش (ہو رہے) تھے
(73) سو ان کو سورج نکلتے نکلتے چنگھاڑ نے آپکڑا
(74) اور ہم نے اس شہر کو (الٹ کر) نیچے اوپر کردیا۔ اور ان پر کھنگر کی پتھریاں برسائیں
(75) بےشک اس (قصے) میں اہل فراست کے لیے نشانی ہے
(76) اور وہ (شہر) اب تک سیدھے رستے پر (موجود) ہے
(77) بےشک اس میں ایمان لانے والوں کے لیے نشانی ہے
(78) اور بَن کے رہنے والے (یعنی قوم شعیب کے لوگ) بھی گنہگار تھے
(79) تو ہم نے ان سے بھی بدلہ لیا۔ اور یہ دونوں شہر کھلے رستے پر (موجود) ہیں
(80) اور (وادی) حجر کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کی تکذیب کی
(81) ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں اور وہ ان سے منہ پھرتے رہے
(82) اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمینان) سے رہیں گے
(83) تو چیخ نے ان کو صبح ہوتے ہوتے آپکڑا
(84) اور جو کام وہ کرتے تھے وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے
(85) اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہے اس کو تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اور قیامت تو ضرور آکر رہے گی تو تم (ان لوگوں سے) اچھی طرح سے درگزر کرو
(86) کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار (سب کچھ) پیدا کرنے والا (اور) جاننے والا ہے
(87) اور ہم نے تم کو سات (آیتیں) جو (نماز میں) دہرا کر پڑھی جاتی ہیں (یعنی سورہٴ الحمد) اور عظمت والا قرآن عطا فرمایا ہے
(88) اور ہم نے کفار کی کئی جماعتوں کو جو (فوائد دنیاوی سے) متمتع کیا ہے تم ان کی طرف (رغبت سے) آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا اور نہ ان کے حال پر تاسف کرنا اور مومنوں سے خاطر اور تواضع سے پیش آنا
(89) اور کہہ دو کہ میں تو علانیہ ڈر سنانے والا ہوں
(90) (اور ہم ان کفار پر اسی طرح عذاب نازل کریں گے) جس طرح ان لوگوں پر نازل کیا جنہوں نے تقسیم کردیا