(32) (خدا نے فرمایا) کہ ابلیس! تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا
(33) (اس نے) کہا کہ میں ایسا نہیں ہوں کہ انسان کو جس کو تو نے کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے بنایا ہے سجدہ کروں
(34) (خدا نے) فرمایا یہاں سے نکل جا۔ تو مردود ہے
(35) اور تجھ پر قیامت کے دن تک لعنت (برسے گی)
(36) (اس نے) کہا کہ پروردگار مجھے اس دن تک مہلت دے جب لوگ (مرنے کے بعد) زندہ کئے جائیں گے
(37) فرمایا کہ تجھے مہلت دی جاتی ہے
(38) وقت مقرر (یعنی قیامت) کے دن تک
(39) (اس نے) کہا کہ پروردگار جیسا تونے مجھے رستے سے الگ کیا ہے میں بھی زمین میں لوگوں کے لیے (گناہوں) کو آراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا
(40) ہاں ان میں جو تیرے مخلص بندے ہیں (ان پر قابو چلنا مشکل ہے)
(41) (خدا نے) فرمایا کہ مجھ تک (پہنچنے کا) یہی سیدھا رستہ ہے
(42) جو میرے (مخلص) بندے ہیں ان پر تجھے کچھ قدرت نہیں (کہ ان کو گناہ میں ڈال سکے) ہاں بد راہوں میں سے جو تیرے پیچھے چل پڑے
(43) اور ان سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے
(44) اس کے سات دروازے ہیں۔ ہر ایک دروازے کے لیے ان میں سے جماعتیں تقسیم کردی گئی ہیں
(45) جو متقی ہیں وہ باغوں اور چشموں میں ہوں گے
(46) (ان سے کہا جائے گا کہ) ان میں سلامتی (اور خاطر جمع سے) داخل ہوجاؤ
(47) اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہوگی ان کو ہم نکال کر (صاف کر) دیں گے (گویا) بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں
(48) نہ ان کو وہاں کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ وہاں سے نکالے جائیں گے
(49) (اے پیغمبر) میرے بندوں کو بتادو کہ میں بڑا بخشنے والا (اور) مہربان ہوں
(50) اور یہ کہ میرا عذاب بھی درد دینے والا عذاب ہے
(51) اور ان کو ابراہیم کے مہمانوں کا احوال سنادو