(23) اور دوزخ اس دن حاضر کی جائے گی تو انسان اس دن متنبہ ہو گا مگر تنبہ (سے) اسے (فائدہ) کہاں (مل سکے گا)
(24) کہے گا کاش میں نے اپنی زندگی (جاودانی کے لیے) کچھ آگے بھیجا ہوتا
(25) تو اس دن نہ کوئی خدا کے عذاب کی طرح کا (کسی کو) عذاب دے گا
(26) اور نہ کوئی ویسا جکڑنا جکڑے گا
(27) اے اطمینان پانے والی روح!
(28) اپنے پروردگار کی طرف لوٹ چل۔ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی
(29) تو میرے (ممتاز) بندوں میں شامل ہو جا
(30) اور میری بہشت میں داخل ہو جا
(1) ہمیں اس شہر (مکہ) کی قسم
(2) اور تم اسی شہر میں تو رہتے ہو
(3) اور باپ (یعنی آدم) اور اس کی اولاد کی قسم
(4) کہ ہم نے انسان کو تکلیف (کی حالت) میں (رہنے والا) بنایا ہے
(5) کیا وہ خیال رکھتا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پائے گا
(6) کہتا ہے کہ میں نے بہت سا مال برباد کیا
(7) کیا اسے یہ گمان ہے کہ اس کو کسی نے دیکھا نہیں
(8) بھلا ہم نےاس کو دو آنکھیں نہیں دیں؟
(9) اور زبان اور دو ہونٹ (نہیں دیئے)
(10) (یہ چیزیں بھی دیں) اور اس کو (خیر و شر کے) دونوں رستے بھی دکھا دیئے
(11) مگر وہ گھاٹی پر سے ہو کر نہ گزرا
(12) اور تم کیا سمجھے کہ گھاٹی کیا ہے؟
(13) کسی (کی) گردن کا چھڑانا
(14) یا بھوک کے دن کھانا کھلانا
(15) یتیم رشتہ دار کو
(16) یا فقیر خاکسار کو
(17) پھر ان لوگوں میں بھی (داخل) ہو جو ایمان لائے اور صبر کی نصیحت اور (لوگوں پر) شفقت کرنے کی وصیت کرتے رہے
(18) یہی لوگ صاحب سعادت ہیں