(15) (اہل) سبا کے لئے ان کے مقام بودوباش میں ایک نشانی تھی (یعنی) دو باغ (ایک) داہنی طرف اور (ایک) بائیں طرف۔ اپنے پروردگار کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر کرو۔ (یہاں تمہارے رہنے کو یہ) پاکیزہ شہر ہے اور (وہاں بخشنے کو) خدائے غفار
(16) تو انہوں نے (شکرگزاری سے) منہ پھیر لیا پس ہم نے ان پر زور کا سیلاب چھوڑ دیا اور انہیں ان کے باغوں کے بدلے دو ایسے باغ دیئے جن کے میوے بدمزہ تھے اور جن میں کچھ تو جھاؤ تھا اور تھوڑی سی بیریاں
(17) یہ ہم نے ان کی ناشکری کی ان کو سزا دی۔ اور ہم سزا ناشکرے ہی کو دیا کرتے ہیں
(18) اور ہم نے ان کے اور (شام کی) ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دی تھی (ایک دوسرے کے متصل) دیہات بنائے تھے جو سامنے نظر آتے تھے اور ان میں آمد ورفت کا اندازہ مقرر کردیا تھا کہ رات دن بےخوف وخطر چلتے رہو
(19) تو انہوں نے دعا کی کہ اے پروردگار ہماری مسافتوں میں بُعد (اور طول پیدا) کردے اور (اس سے) انہوں نے اپنے حق میں ظلم کیا تو ہم نے (انہیں نابود کرکے) ان کے افسانے بنادیئے اور انہیں بالکل منتشر کردیا۔ اس میں ہر صابر وشاکر کے لئے نشانیاں ہیں
(20) اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا کہ مومنوں کی ایک جماعت کے سوا وہ اس کے پیچھے چل پڑے
(21) اور اس کا ان پر کچھ زور نہ تھا مگر (ہمارا) مقصود یہ تھا کہ جو لوگ آخرت میں شک رکھتے ہیں ان سے ان لوگوں کو جو اس پر ایمان رکھتے تھے متمیز کردیں۔ اور تمہارا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے
(22) کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا (معبود) خیال کرتے ہو ان کو بلاؤ۔ وہ آسمانوں اور زمین میں ذرہ بھر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں اور نہ ان میں ان کی شرکت ہے اور نہ ان میں سے کوئی خدا کا مددگار ہے