(97) اور جس شخص کو خدا ہدایت دے وہی ہدایت یاب ہے۔ اور جن کو گمراہ کرے تو تم خدا کے سوا اُن کے رفیق نہیں پاؤ گے۔ اور ہم اُن کو قیامت کے دن اوندھے منہ اندھے گونگے اور بہرے (بنا کر) اٹھائیں گے۔ اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ جب (اس کی آگ) بجھنے کو ہوگی تو ہم ان کو (عذاب دینے کے لئے) اور بھڑکا دیں گے
(98) یہ ان کی سزا ہے اس لئے کہ وہ ہماری آیتوں سے کفر کرتے تھے اور کہتے تھے کہ جب ہم (مر کر بوسیدہ) ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا کئے جائیں گے
(99) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اس بات پر قادر ہے کہ ان جیسے (لوگ) پیدا کردے۔ اور اس نے ان کے لئے ایک وقت مقرر کر دیا ہے جس میں کچھ بھی شک نہیں۔ تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا (اسے) قبول نہ کیا
(100) کہہ دو کہ اگر میرے پروردگار کی رحمت کے خزانے تمہارے ہاتھ میں ہوتے تو تم خرچ ہوجانے کے خوف سے (ان کو) بند رکھتے۔ اور انسان دل کا بہت تنگ ہے
(101) اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دیں تو بنی اسرائیل سے دریافت کرلو کہ جب وہ ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہا کہ موسیٰ میں خیال کرتا ہوں کہ تم پر جادو کیا گیا ہے
(102) انہوں نے کہا کہ تم یہ جانتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کے پروردگار کے سوا ان کو کسی نے نازل نہیں کیا۔ (اور وہ بھی تم لوگوں کے) سمجھانے کو۔ اور اے فرعون میں خیال کرتا ہوں کہ تم ہلاک ہوجاؤ گے
(103) تو اس نے چاہا کہ ان کو سر زمین (مصر) سے نکال دے تو ہم نے اس کو اور جو اس کے ساتھ تھے سب کو ڈبو دیا
(104) اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ تم اس ملک میں رہو سہو۔ پھر جب آخرت کا وعدہ آجائے گا تو ہم تم سب کو جمع کرکے لے آئیں گے