(181) خدا نے ان لوگوں کا قول سن لیا ہے جو کہتے ہیں کہ خدا فقیر ہے۔ اور ہم امیر ہیں۔ یہ جو کہتے ہیں ہم اس کو لکھ لیں گے۔ اور پیغمبروں کو جو یہ ناحق قتل کرتے رہے ہیں اس کو بھی (قلمبند کر رکھیں گے) اور (قیامت کے روز) کہیں گے کہ عذاب (آتش) سوزاں کے مزے چکھتے رہو
(182) یہ ان کاموں کی سزا ہے جو تمہارے ہاتھ آگے بھیجتے رہے ہیں اور خدا تو بندوں پر مطلق ظلم نہیں کرتا
(183) جو لوگ کہتے ہی کہ خدا نے ہمیں حکم بھیجا ہے کہ جب تک کوئی پیغمبر ہمارے پاس ایسی نیاز لے کر نہ آئے جس کو آگ آکر کھا جائے تب تک ہم اس پر ایمان نہ لائیں گے (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ مجھ سے پہلے کئی پیغمبر تمہارے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے اور وہ (معجزہ) بھی لائے جو تم کہتے ہو تو اگر سچے ہو تو تم نے ان کو قتل کیوں کیا؟
(184) پھر اگر یہ لوگ تم کو سچا نہ سمجھیں تو تم سے پہلے بہت سے پیغمبر کھلی ہوئی نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آچکے ہیں اور لوگوں نے ان کو بھی سچا نہیں سمجھا
(185) ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے اور تم کو قیامت کے دن تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا۔ تو جو شخص آتش جہنم سے دور رکھا گیا اور بہشت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کا سامان ہے
(186) (اے اہل ایمان) تمہارے مال و جان میں تمہاری آزمائش کی جائے گی۔ اور تم اہل کتاب سے اور ان لوگوں سے جو مشرک ہیں بہت سی ایذا کی باتیں سنو گے۔ اور تو اگر صبر اور پرہیزگاری کرتے رہو گے تو یہ بڑی ہمت کے کام ہیں