(26) اور فرعون بولا کہ مجھے چھوڑو کہ موسیٰ کو قتل کردوں اور وہ اپنے پروردگار کو بلالے۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ (کہیں) تمہارے دین کو نہ بدل دے یا ملک میں فساد (نہ) پیدا کردے
(27) موسیٰ نے کہا کہ میں ہر متکبر سے جو حساب کے دن (یعنی قیامت) پر ایمان نہیں لاتا۔ اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ لے چکا ہوں
(28) اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتا تھا کہنے لگا کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا پروردگار خدا ہے اور وہ تمہارے پروردگار (کی طرف) سے نشانیاں بھی لے کر آیا ہے۔ اور اگر وہ جھوٹا ہوگا تو اس کے جھوٹ کا ضرر اسی کو ہوگا۔ اور اگر سچا ہوگا تو کوئی سا عذاب جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے تم پر واقع ہو کر رہے گا۔ بےشک خدا اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو بےلحاظ جھوٹا ہے
(29) اے قوم آج تمہاری ہی بادشاہت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو۔ (لیکن) اگر ہم پر خدا کا عذاب آگیا تو (اس کے دور کرنے کے لئے) ہماری مدد کون کرے گا۔ فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی بات سُجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے
(30) تو جو مومن تھا وہ کہنے لگا کہ اے قوم مجھے تمہاری نسبت خوف ہے کہ (مبادا) تم پر اور اُمتوں کی طرح کے دن کا عذاب آجائے
(31) یعنی) نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو لوگ ان کے پیچھے ہوئے ہیں ان کے حال کی طرح (تمہارا حال نہ ہوجائے) اور خدا تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا
(32) اور اے قوم مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن (یعنی قیامت) کا خوف ہے
(33) جس دن تم پیٹھ پھیر کر (قیامت کے دن سے) بھاگو گے (اس دن) تم کو کوئی (عذاب) خدا سے بچانے والا نہ ہوگا۔ اور جس شخص کو خدا گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں